.

Tuesday 13 September 2011

وزارت کی چونچ اور مفاہمت کی دم


وزارت کی چونچ اور مفاہمت کی دم

اوہ نہیںایک تها آپریٹر ایک وزیرلڑنے میں تهےدونوں شیرلڑتے لڑتے ہوگئی گمایک کی وزارت ایک کی مفاہمتکیا کہا آپ اس شعر میں وزن ڈهونڈ رہے ہیں ؟ ارے وزن شزن کیا ہونا ہے یہ تو بس ہاتهیوں کی لڑائی کے دوران مینڈکی کی زکام زدہ ٹرٹراہٹ ہے .ورنہ یہ تو اب ہر کوئی جانتا ہے کہ تیتر بٹیر تو اب بیچارے اتنا نہیں لڑتے کہ ایک دوسرے کی چونچ اور دم ہی گم کردیں بلکہ اب تو ایسے مقا بلے شاید گاٶ ں وغیرہ میں بهی نظر نہ آتے ہوںکیونکہ کیبل ٹی وی اور اس کی چهوٹی سی شریر بہن بی بی یوٹیوب دیہاتوں میں بهی پہنچ گئی ہیں اس ليے اب لڑائیاں سیاسی تیتر اور بٹیر کے درمیان ہوتی ہیں اور ایک ایک رات میں ٹی و ی چینلز کے ولگیریٹی میٹرز، اوہ معاف کیجئے گا ریٹنگ میٹرز اپنی انتہائوں تک پہنچ جاتے ہیں ساتهه ہی بجلی کا بل اور بلڈ پریشر بهی تو دوستومتحدہ نے چپ کا روزہ کراچی کے ایک ہال میں افطار کر ہی ليا۔

ميں آرہاتها کہ ایم کیو ایم نے پهر سے ابهاگن کے بجائے سہاگن بننے کا فیصلہ کرلیا ہےکئی جانوں کی قربانی کے بعد بهئی سبحان اللہ واقعی بہت مقدس فیصلہ ہےلگتا ہے پی پی اور ایم کیو ایم کے بڑوں نے سٹی ناظم دو نمبر والے (پلیز غلط مطلب نہ نکالیں) اور مرزا جی کو یہ اشارہ دے دیا ہے کہ چلو ایوان صدر سے باہر جا کر چور پولیس کهیلو تبهی ایک طرف بڑے گلے ملنے کے چکر میں ہیں اور یہ حضرات گلے دبانے پر تيار بیٹهے ہیں گویا ایک ہی ہال میں ولیمہ اور ماتم بیک وقت سوئم اور بسنت ایک ساته یہ بات سمجه میں آئی نہیں اور زرداری صاحب ( اوہ ایک منٹ میں وضو کرلوں) نے سمجهائی بهی نہیں دونوں طرف سے ابهی تک سنگل شارٹ چل رہے ہیں نجانے ناٹو کنٹیرز میں محفوظ ایم فور اور نائٹ ویژن گلاسز کب کام آئیں گے اور مقام حیرت اور شکر ہے کہ اس سب کے باوجود اور وہ جو کل لائیو شو ہوا اس کے بعد بهی کراچی میں ابهی تک ٹهنڈائی ہے ماشااللہ
لگتا ہے یہ بڑے والے جج صاحب کے قدموں کی برکت ہے کہ ابهی تک موت میٹر کا سکور آنا شروع نہیں ہوا ورنہ پچهلی بار تو کافی جانیں ضائع ہو گئی تهیں تب جا کر لوگو ں کو یقین آیا تها کہ کراچی میں کوئی بهوکا ننگا نہیں.
ویسے ایم کیو ایم والے ٹکر کا بندہ لائے تهے مرزا صاحب کی ٹکروں کے جواب میں…. یہ واقعی جناب مصطفی کمال کا ہی ویژن اور حوصلہ ہےدوسری طرف مرزا صاحب نے کھلم کهلا مذاق اڑایا کہ نائن زیرو (یا خدایا یہ لفظ ٹائپ کرتے ہوئے کی پیڈ کیوں ہینگ ہو گیا(
کا ٹیلی فون آپریٹر بهی سر پر قران رکهه کر بات کرے سر جی اب یہ تو بے ایمانی ہے نا کہ آپ دونوں قرآن اٹها کر بات کرو کیوں کہ پهر اعلی عدالت بهی کنفیوژ ہو جائے گی کہ کون سچا ہے اور کون جهوٹا فخریہ آپریٹر صاحب نے فرمایا یہ مونچهوں اور کوٹوں والے اینکر ایک گهنٹے میں ایم کیوایم کو لپیٹ کر اٹهتے ہیں. حیرت ہے مصطفی بهائی آب آپ بهی اشاروں مین گفتگو کرنے لگے مزید فرماتے ہیں ایم کیو ایم باتوں سے ختم نہیں ہو سکتی جی ہاں یہ تو درست ہے ایم کیوايم صرف منہ کے فائراور قلم کی دهار سے تو ختم نہیں ہو سکتی متبادل بهی بتا دیتے مئير بهائی
بلکہ ایک ایم کیو ایم ہی کیا یہ سب تام جهام اور سیاسی پارٹیاں مثلا
اجڈ نیشنل پارٹی
تحریک اقتدار
جماعت آرمی
یہ ایزی لوڈ والے وزیر
یہ حلوے یہ جلوے
وغیرہ یہ سب صرف باتوں سے ختم نہیں ہونے والے
آخر میں ایک وضاحت
ایک پر تعصب ایس ایم ایس ملا تھا
جس میں مرزا صاحب کو جناح پور کے حوالے سے ایک چیلنج دیا گیا تها بهیجنے والا بدقسمتی سے متوسط طبقے کا تها لیکن پڑها لکها ہوتے ہوئے بهی ابو جہل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن ویب ایڈیٹر صاحب ناراض ہو جائیں گے ا س لیئے معذرت کے ساته وہ ایس ایم ایس شامل نہیں کیا جا رہا ….. اس جملے کے ساته ہی خدا حافظ کہ اب امیدہےکہ فیس بک جنریشن سےہے ورنہ پهر روتے رہو سوتے رہو۔۔

No comments:

Post a Comment